مندرجات کا رخ کریں

آرتی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آرتی کی تھالی

آرتی، آراتی، آراتھی، آرتھی ( ہندی: आरती ārtī)  ہندو عبادت، پوجا میں ایک مذہبی رسم ہے، جس میں گھی یا مکھن میں ڈوبی کافور ملی باتی کی روشنی کسی دیوی یا دیوتا کو پیش کی جاتی ہے۔ چراغ جلانے کی رسم کے دوران کسی دیوتا کی تعریف میں کوئی بھجن گانا بھی آرتی کے معنوں میں شامل ہے۔

اصل

[ترمیم]

آرتی سنسکرت لفظ (आरात्रिक) آراتیکا سے ماخوذ ہے , جس کا مطلب ہے تاریکی (راتری) دور کرنے والی کوئی شے۔ ۔[1][2][3] سنسکرت کے ہی ایک اور لفظ (आरार्तिक्यं) آرارتیکام کو بھی اس کا ماخذ تصور کیا جا تا ہے۔ [ورژن کی ضرورت ہے] مراٹھی زبان کے ایک حوالہ کے مطابق [4] مہانیرانجن (سنسکرت: महानीराञ्जना) سے مراد بھی آرتی ہے۔  [5]

کہا جاتا ہے کہ آرتی کا تصور وید کی آگ سے متعلق رسومات سے نکلا ہے۔


تھالی پر موجود اشیاء جہان کے عناصر، آگ، پانی، ہوا، خاک اور خلاء کی عکاسی کرتے ہیں۔

آرتی سادہ بھی ہو سکتی ہے اور بے حد پُر تکلف بھی لیکن اس میں شعلہ یا روشنی کی غرورت ہمیشہ رہتی ہے۔ جنوب بھارت میں پوجا پاٹ کے اختتام پر روزانہ ایک سے پانچ بار تک اور شمال بھارت میں بھجن کے دوران آرتی کرنے کا رواج ہے۔ تقریباََ سبھی ہندو رسومات میں آرتی کی جاتی ہے۔ ایک تھالی میں چراغ روشن کرکے اُس کو دیوتا کی مورتی کے سامنے دائرہ کی صورت میں پھیرا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ، اشلوک، بھجن یا موقع کی مناسبت سے کوئی پاٹ پڑھا جاتا ہے۔ ہندو اعتقاد کے مطابق ایسا کرنے سے اُس دیوی یا دیوتا کی طاقت چراغ کے شعلے میں آجاتی ہے، پھر یہ تھالی پوجا میں شامل لوگوں کے آگے کی جاتی ہے اور ہر کوئی چراغ کی باتی پر سے ہاتھ گھما کر، دیوی دیوتا کا اشیرباد لیتا ہے۔

آرتی کی تھالی عموماََ دھات کی بنی ہوتی ہے،دھات کونسی ہو اس کا فیصلہ پوجا کرنے والوں کی جیب پر منحصر ہے۔ لوہا، فولاد،چاندی، تانبہ یا کانسی یا پھر سونا۔ لیکن ضروری ہے کہ تھالی پرگوندھے ہوئے آٹے، ماٹی یا کسی دھات کا بنا ہوا ایک چراغ ہو جس میں تیل، گھی بھرا ہوا ہو اوراُس میں ایک یا ایک سے زیادہ (ہمیشہ طاق عدد)روئی کی کافور ملی باتیاں ہوں۔ تھالی میں پھول، چاول اور بخور بھی رکھا جاتا ہے۔[6]  کچھ مندروں میں، کاہن یا پنڈت تھالی کی بجائے گھی کے ایک بڑے چراغ سے بھی مورت کی آرتی کرتے ہیں۔

آرتی کا مقصد لہراتے ہوئے کی شعلہ سے دیوتاوں کے سامنے عاجزی اور شکریہ ادا کرنا ہوتا ہے،یہپانچ عناصر کی علامت ہے :

  1. آسمان (آکاش)
  2. ہوا (وایو)
  3. آگ (اگنی)
  4. پانی (جل)
  5. زمین (پرتھوی)

اجتماعی آرتی مندر میں کی جاتی ہے ؛تاہم، عقیدت مند اپنے گھروں پر بھی اس کو انجام دیتے ہیں۔

اہمیت

[ترمیم]
’’درگا پوجا‘‘ کے دوران بھگت آرتی لے رہے ہیں۔
آرتی بہت سے جذبوں کا اظہا رہے جیسے محبت، احسان، شکریہ، عبادت یا خواہشات۔  مثال کے طور پر، جب بزرگوں یا دیوتاوں کی آرتی کی جائے تو اس کا مطلب احترام ہوتا ہے اور مقصد ان کی دعا اور آشیرباد ہوتا ہے، اگر گھر یا سواری کی کی جائے تو مطلب خواہش اور امید ہوتا ہے۔  

آرتی گانے، نغمے

[ترمیم]
آرتی رقص بنگلور ، 2009.

ہندومت  میں آرتی گانے، نغمے،  'آرتی'  کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ہر فرقہ کے ان کے اپنے عام آرتی گانے، نغمے ہیں۔

مقبول عام آرتی جو سارے دیوی دیوتاوں کے لیے ہے  اوم، جے، جگدیش ہرے، ہے۔ گنیش دیوتا کی پوجا میں سکھاکرت، دکھاہرت مشہور ہے

سوامی نرائن مندر میں، ’’جے سادھ گورو سوامی‘‘ کی آرتی گائی جاتی ہے۔ سکھ گورودوار میں ’’گگن میں تھل‘‘ گائی جاتی ہے۔

جنوب بھارتی مندروں میں آرتی

[ترمیم]

تامل میں آرتی کو دیپا آرادھنائی، کناڈا میں دیپاآرادھانے، تیلگو میں ہاراتی اور ملایالم میں دیپارادھنا کہتے ہیں۔

گاودی ویشنو آرتی

[ترمیم]

اس آرتی میں چراغ کی روشنی کو پیش کرنا ہی ساری پوجا ہے۔ آرتی کے شروع میں ایک شنکھ بجایا جاتا ہے، آرتی کی تھالی گھمائی جاتی ہے اور اختتام پر سارے عقیدت مندوں کے سامنے تھالی لے جائی جاتی ہے اور پھول اور تبرک (پرشاد) تقسیم کیا جاتا ہے۔

دُرگا پوجا میں آرتی ناچ

[ترمیم]

بنگال کے دُرگا پوجا تہوار پر، ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا جاتا ہے، اس ناچ کو ’’دھونچی‘‘ یا آرتی کہتے ہیں۔[7]

سکھ مذہب میں آرتی

[ترمیم]
 سکھ گوردوارہ میں آرتی کی تھالی

امرتسری سکھ ہندوؤں کی طرح آرتی کرنے کے خلاف ہیں البتہ چند ایک سکھ گوردواروں میں آرتی کا انداز ہندوانہ ہی ہے۔ ان میان تخت حضور صاحب اور تخت پٹنہ صاحب شامل ہیں۔ چند نہنگ  Nihangs بھی اسی انداز میں آرتی کرتے ہیں۔  

اوردیکھیں

[ترمیم]

نوٹ

[ترمیم]
  1. आरात्रिक سَنسکرِت ڈکشنری، جرمنی
  2. جیمز Lochtefeld, ایک سچتر انسائیکلوپیڈیا کے ہندومت، ISBN 0-8239-2287-1، صفحہ 51
  3. Monier ولیمز سَنسکرِت ڈکشنری; اقتباس: ArAtrika n. روشنی (یا برتن پر مشتمل یہ) ہے جس میں لہرایا رات سے پہلے ایک آئکن ; این کی اس تقریب۔
  4. http://www.marathivishwakosh.in/index.php?option=com_content&view=article&id=4661:2010-11-15-06-28-12&catid=2&Itemid=3
  5. Page:Konkani Viswakosh Vol1.pdf/191 - Wikisource
  6. Akshata: (سنسکرت) "متصل ہے۔"
  7. Shobhna Gupta (2002)۔ Dances of India۔ New Delhi: Har-Anand Publications Pvt Ltd۔ صفحہ: 71۔ ISBN 9788124108666 

بیرونی روابط

[ترمیم]