عدد
عدد (جمع: اعداد ؛ انگریزی: number) اصل میں ایک جِرم مجرد (abstract object) ہے جس کو شمار و پیمائش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ وہ علامت جو کسی عدد کو ظاہر کرنے کے لیے اختیار کی جاتی ہے اسے عدید (numeral) کہا جاتا ہے، لیکن عام روزمرہ کے استعمال میں عدد سے مراد لکھی جانے والی علامت اور جرم مجرد (یعنی اس جرم کا شمار یا پیمائش) دونوں کی لی جاتی ہے۔
صحیح عدد
تفصیلی مضمون: صحیح عدد
صحیح اعداد گنتی کے تمام مثبت اور منفی اعداد، بشمول صفر،کے مجموعہ کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں انھیں انٹیجر (integer) کہا جاتا ہے۔ اس مجموعہ کو ہم یوں لکھ سکتے ہیں:
محمود حسين علي
مکمل عدد
تفصیلی مضمون: مکمل عدد
غیر منفی صحیح اعداد کو مکمل اعداد کہتے ہیں۔ انگریزی میں انھیں whole numbers کہا جاتا ہے۔ مکمل اعداد کے مجموعہ کو یوں لکھا جا سکتا ہے:
قدرتی عدد
تفصیلی مضمون: محمود حسين على في تنفيذ الرسم الهندسة سائق معتمد مثبت صحیح اعداد کو قدرتی اعداد کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں انھیں natural numbers کہا جاتا ہے۔ قدرتی اعداد کے مجموعہ یوں لکھا جا سکتا ہے:
کبھی صفر کو بھی قدرتی اعداد میں شامل سمجھا جاتا ہے۔
تقسیم الخوارزم
فرض کرو کہ صحیح اعداد a اور b ہیں، ۔ پھر ایسے منفرد صحیح اعداد q اور r موجود ہیں، ،جبکہ
مثال: اگر b=511، a=5، پھر q=101، r=6، کیونکہ
جفت عدد
تفصیلی مضمون: جفت عدد
ایسا صحیح عدد جو 2 سے (پورا) تقسیم ہو جفت کہلاتا ہے۔ انگریزی میں even کہتے ہیں۔ جفت اعداد کا مجموعہ
طاق عدد
تفصیلی مضمون: طاق عدد
ایسا صحیح عدد جو 2 سے (پورا) تقسیم نہ ہو، طاق کہلاتا ہے۔ انگریزی میں odd کہتے ہیں۔ طاق اعداد کا مجموعہ
عادِ اعظم
تفصیلی مضمون: عاد اعظم
سب سے بڑا صحیح عدد جو دو صحیح اعداد کو پورا تقسیم کرے، ان دو اعداد کا عادِ اعظم کہلاتا ہے۔ انگریزی میں عاداعظم کو greatest common divisor (gcd) کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر 30 اور 42 کا عاد اعظم 6 ہے، کیونکہ
عاد اعظم الخوارزم
اگرچہ دو صحیح اعداد کا عاد اعظم ان اعداد کے ضربی جُز دیکھ کر معلوم کیا جا سکتا ہے، مگر جب اعداد بڑے ہوں تو ضربی جز نکالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ عادِاعظم نکالنے کا ایک تیز طریقہ "تقسیم الخوارزم" کے ذریعہ ہے۔ اس الخوارزم کو عموماً یکلڈ کا الخوارزم کہا جاتا ہے۔
یکلڈ الخوارزم:
فرض کرو کہ a اور b صحیح اعداد ہیں، ۔ تقسیم الخوازم یکے بعد دیگرے استعمال کرو:
اب اگر آخری عدد بچا ہے جو صفر نہیں ہے، تو ۔
مثال: ہم 198اور 1050 کا عادِ اعظم نکالتے ہیں: اس لیے ۔
نظریہ
اگر a اور b کا عاد اعظم ہو، تو اس عاد اعظم کو a اور b کے لکیری جوڑ کے طور پر لکھا جا سکتا ہے۔ یعنی ایسے صحیح اعداد x اور y موجود ہوں گے کہ
اعداد x اور y کو نکالنے کے لیے عاد اعظم الخوارزم کو اُلٹی طرف سے پڑھا جا سکتا ہے۔ اوپر کی مثال ہم الٹی جانب لکھتے ہیں:
گویا x=10 اور y=-53
ذواضعاف اقل
تفصیلی مضمون: ذواضعاف اقل
دو اعداد a اور b کا ذواضعاف اقل ایسے عدد m کو کہا جاتا ہے، جبکہ m ایسا عدد ہو جو a اور b کے مثبت ضربیات میں سب سے چھوٹا ہو۔ انگریزی میں اسے least common multiple (lcm) کہتے ہیں۔
مثال: چلو a=4, b=6، پھر
4 کے مثبت ضربیات: 4, 8, 12, 16, 20, .....
6 کے مثبت ضربیات: 6, 12, 18, 24, 30, .....
اس لیے ۔
نظریہ
دو مثبت صحیح اعداد کا ضربی جوڑ ان اعداد کے عاد اعظم اور دواضعاف اقل کے ضربی جوڑ کے برابر ہوتا ہے:
مرکب عدد
تفصیلی مضمون: مرکب عدد
ایک مثبت عدد جس کے دو سے زیادہ ضربی اجزا ہوں، اسے مرکب عدد کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے کمپوزٹ (composite) کہتے ہیں۔ مثال:
مفرد عدد
تفصیلی مضمون: مفرد عدد
ایک مثبت عدد کو مفرد کہا جاتا ہے اگر اس عدد کے صرف دو ضربی اجزا ہوں (ایک یہ خود اور دوسرا 1)۔ مثلاً 25 سے چھوٹے مفرد اعداد یہ ہیں:
2, 3, 5, 7, 11, 13, 17, 19, 23
انگریزی میں مفرد عدد کو پرائم (prime) کہا جاتا ہے۔
عدد 1 نہ مفرد ہے نہ مرکب۔
حساب کا بنیادی نظریہ
فرض کرو ۔ اب n کو مفرد اعداد کے جز ضربی کے طور پر لکھا جا سکتا ہے۔ اور یہ جُزِ ضربی منفرد ہوں گے، صرف ترتیب مختلف ہو سکتی ہے۔ مثال:
جہاں 2, 3, 7, 11, مفرد اعداد ہیں۔ ان مفرد اعداد کے علاوہ کوئی دوسرا مفرد اعداد کا مجموعہ نہیں، جو 299376 کے ضربی جز بن سکیں، صرف ترتیب مختلف ہو سکتی ہے، مثلاً
نظریہ
مفرد اعداد کی تعداد لامحدود ہے۔
ثبوت:
ثبوت نفی طریقہ سے دیتے ہیں۔ فرض کرو کہ مفرد اعداد کا مجموعہ محدود ہے۔ تو اس مجموعہ کو یوں لکھ لیتے ہیں:
اب اس عدد کو دیکھو:
اب یا توQ مفرد ہے یا پھر اس کے مفرد جز ضربی موجود ہیں۔ اگر مفرد ہے تو مفروضے کی نفی ہو گئی۔ دوسری صورت میں دیکھو کہ اوپر دیے مفرد اعداد میں سے کوئی بھی Q کو تقسیم نہیں کرتا جو بنیادی نظریہ کے خلاف ہے۔ اس لیے یہ صورت بھی مفروضے کی نفی کرتی ہے۔ پس ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ یہ مفروضہ کہ "مفرد اعداد کی تعداد محدود ہے" ہی غلط تھا۔
نظریہ
اگر صحیح عدد کے کوئی جز ضربی ایسے نہیں جو سے چھوٹے ہوں ()، تو عدد n مفرد ہے۔
مفرد عدد کی چھاننی
مفرد اعداد ڈھونڈنے کے لیے چھاننی کا طریقہ مفید ہے۔ فرض کرو کہ ہمیں 300 سے کم اعداد میں سے مفرد عدد
تلاش کرنے ہیں، تو 300 تک کے اعداد لکھ لو
2 3 4 5 6 7 8 9
10 11 12 13 14 15 16 17 ........
اب 2 سے شروع کرتے ہیں۔ اس کے نیچے لکیر لگا دو۔ اب 2 کے ضربیات کاٹ دو۔ اس کے بعد 3 کے نیچے لکیر لگاؤ۔ اب 3 کے ضربیات کاٹ دو۔ اس ظرح نہ کٹے اعداد کے نیچے لکیر لگا کر اس کے ضربیات کاٹنے (چھاننے) کا عمل جاری رکھو۔
جو بھی سب سے چھوٹا عدد جس کے نیچے لکیر نہیں لگی یا کٹا ہوا نہیں، تو وہ عدد مفرد ہے۔ چونکہ ، اس لیے ہمیں 17 تک کے اعداد کے نیچے لکیر لگانے کا عمل جاری رکھنا ہے۔
مفرد عدد کی پہچان
مفرد عدد کی یہ ایک کسوٹی ہے:
اگر عدد p مفرد ہے تو لازم ہے کہ وہ اس امتحان میں پورا اترے
p-1 کو 2 کی طاقت علاحدہ کر کے لکھو
تو p کے مفرد ہونے کے لیے لازم ہے کہ نیچے دی دو مساوات میں سے ایک کی تسکین ہو:
یا
ہر نیچے دیے کے لیے
مثال: عدد 511 مفرد نہیں کیونکہ 7 سے تقسیم ہوتا ہے۔ مگر کے لیے کسوٹی پر پورا اترتا ہے
جس سے پتہ چلتا ہے کہ تمام کے لیے تسلی کرنی چاہیے۔
عملی طور پر یہ کسوٹی مفرد عدد ڈھونڈنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ بہت بڑے اعداد کی تجزی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ کچھ عملیات میں یہ کرتے ہیں کہ کسی عدد کے بمطابق بہت سے رینڈم (بے ترتیب) لے کر (مگر سارے نہیں) تجربہ کیا جاتا ہے، اگر کسوٹی پر کوئی عدد پورا اترے تو اسے مفرد تصور کر لیا جاتا ہے۔
توزیع مفرد اعداد
اگر x سے کم مفرد اعداد کی تعداد کو لکھا جائے تو
اسے توزیع مفرد اعداد (Distribution of Prime Number) کہتے ہیں۔ 1896ء میں دو ریاضی دانوں، فرانسیسی ریاضی دان جیک ہیڈامرڈ اور بیلجین ریاضی دان چارلس ژاں گوستاو نیکولا بارون ڈولہ والہے پوسا نے الگ الگ ثابت کیا۔ دونوں نے اس مقصد کے لیے مختلط تحلیل (Complex Analysis) کا استعمال کیا۔ بیسوں صدی میں اس کو اور بہت سے ریاضی دانوں نے بغیر مختلط تحلیل کے ذریعے ثابت کیا۔ سب سے آسان حل امریکی ریاضی دان ڈونلڈ نیومین نے دیا حالانکہ اس میں بھی مختلط تحلیل استعمال ہوئی ہے۔ 2005ء میں اسے پہلی دفعہ کمپیوٹر (Computer) کی مدد سے ثابت کیا گیا۔
تفصیلی مضمون: نظریہ مفرد اعداد
مزید دیکھیے
E=mc2
اردو ویکیپیڈیا پر ریاضی مساوات کو بائیں سے دائیں LTR پڑھیٔے ریاضی علامات