جاوید جبار
جاوید جبار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1945ء (عمر 78–79 سال) |
اولاد | مہرین جبار |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ پیٹرکس کالج کراچی |
پیشہ | صحافی ، فلم ہدایت کار ، سیاست دان ، منظر نویس |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
جاوید جبار پاکستان کے نامور مصنف، سیاست دان، دانشور، آرٹسٹ، جرنلسٹ، ماہرِ ابلاغیات، سینیٹ کے سابق رکن اور سابق وفاقی وزیر ہیں ۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
[ترمیم]جاوید جبار 1945ء میں مدراس، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام احمد عبد الجبار تھا۔ جو قیامِ پاکستان سے قبل حیدرآباد دکن میں اعلیٰ سرکاری عہدے دار تھے اور بعد ازاں پاکستان میں سرکاری ملازمت اختیار کی۔ جاوید جبار کی والدہ زین محل خورشید ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ اور ان کا تعلق بھی ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تھا۔ جاوید جبار نے کراچی یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں گریجویشن کی ڈگری پائی ۔[1]
کیرئیر کاآغاز
[ترمیم]جاوید جبار نے نے ایک ایڈویرٹائزمینٹ ایجنسی ایم این جے کمیونیکیشن ( پرائیویٹ ) لمیٹد سے اپنے کیریر کا آغاز کیا اور 1988ء تک تقریباً بیس سال تک اس سے وابستہ رہے۔ جاوید جبار نے فلم سازی، ابلاغیات، ایڈویٹائزنگ کے شعبے میں اپنے فن کو منوایا ہے۔ اس وقت جاوید جبار جے جے میڈیا ( پرائیویٹ ) لمیٹڈ، کراچی کے چئیر مین اور چیف ایگزیکٹو ہیں ۔
فلم سازی
[ترمیم]1972ء میں جاوید جبار نے پی ٹی وی کے لیے دستاویزی فلم Moenjodaro: The City That Must Not Die۔ جسے نیشنل ایوارڈ ملا۔ پھر 1976ء میں پاکستان کی پہلی انگریزی فیچر فلم بی یونڈ دی لاسٹ ماؤنٹین ”Beyond the last Mountain”بنائی۔ وہ ایک مورخ کی مانند لکھتے ہیں۔ 2008ء میں ایک اور فلم رام چند پاکستانی کے مصنف اور پروڈیوسر کی حیثیت سے اپنے فن کو منوایا۔ یہ فلم بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز اپنے نام کرچکی ہے۔ ان کی بیٹی مہرین جبار اس فلم کی ڈائریکٹر تھیں۔ یہ فلم 2008ء میں بنی تھی ۔[2]
پیمراکی تشکیل
[ترمیم]جاوید جبار کا ہمیشہ سے میڈیا اور ایڈورٹائزنگ سے بھی بہت قریبی تعلق رہا ہے۔ اور آپ پاکستان میں ایڈورٹائزنگ کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ ایم این جے کمیونی کیشن کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ جاوید جبار نے ہی میڈیا کو سرکاری گرفت سے نجی شعبہ میں لے جانے کے لیے پیمرا کا مسودّہ اور قانون تیار کیا جو پرویز مشرف کے دور میں نافذ العمل ہوا ۔
فلاحی و ترقیاتی کام
[ترمیم]جاوید جبار پچھلے تیس سال سے کئی فلاحی اداروں کے ساتھ منسلک ہیں اور مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے مختلف ترقیاتی اور رفاعی اداروں کے لیے رضاکارانہ خدمات انجام دی ہیں۔ اور پاکستان بھر سے تقریباً دو ہزار دیہاتوں اور قصبوں تک ان ادروں کا دائرہ کار بڑھایا ہے ۔
- (آئی سی یو سی این) انترنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے نائب صدر ہیں جو عالمی سطح پر ماحولیات اور اس کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔
- معاون سربراہ (1982ء ) اور سابقہ چئیر مین اور موجودہ ممبر، بورڈ آ، ایڈوائزری کونسل، ایس او ایس چلڈرنز ویلجز آف سندھ ۔
- بانھ بیلی کے بانی صدر بھی ہیں۔ یہ ادارہ دور دراز کے علاقوں میں گذشتہ 28سال سے کام کر رہا ہے۔ بانھ بیلی نے تھرپارکر میں کئی انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں،(1985ء)
- شریک معاون بانی (1993ء) سابق چئیر مین اور موجودہ ممبر، بورڈ آف دائریکٹرز، سٹرینتھنگ پارٹیسیپیٹری آرگنائزیشن، ایس پی او
- سابق چئیر مین، بورڈ آف ڈائریکٹرز ( 2004ء تا 2007ء )، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چلڈرن (SPARC )
- معاون سربراہ (1993ء ) اور موجودہ چئیر مین، ایڈوائزری کونسل، ایس او ایس چلڈرنز ویلجز آف سندھ ۔
- معاون بانی و ڈائریکٹر۔ سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر، کراچی ( 1995ء )
- شریک بانی ( 1982ء ) پاکستان نیشنل کونسل، یونائٹید ورلڈ کالجز سکالر شپ پروگرام
- بانی چئیر مین، پبلیکیشن ایلومنی ٹرسٹ
- ممبر ڈیمو کریسی اسیسمنٹ گروپ اینڈ سول ملٹری ڈائیلاگ گروپ، پلاڈٹ، اسلام آباد ( PILDAT )
- بانی چئیر میں ساؤتھ ایشین میڈیا ایسوسی ایشن، کولمبو ( اپریل 1991ء)
- بانی کنوئنیر، ساؤتھ ایشین ایڈیٹرز فورم (1999ء)
- بانی کنوئنیر، سٹیزنز میڈیا کمیشن آف پاکستان ( 1997ء )
- شریک بانی (2003ء) کراچی چیپٹر، کیوانیز انٹرنیشنل
- شریک بانی ڈائریکٹر، سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر، کراچی ( 1995 ء)
سیاسی کیرئیر اور سرکاری عہدے
[ترمیم]1985ء میں جاوید جبار نے اپنی فلاحی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اس بات کا ارادہ کیا کہ سینیٹ میں ٹیکنو کریٹ کی سیٹ کے لیے الیکشن لڑا جائے۔ اور انھیں اپنے ارادوں میں کامیابی ملی۔
وہ 1988ء سے 1989ء تک اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر بھی رہے۔
1989ء سے 1990ء تک محترمہ بے نظیر بھتو کی کابینہ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر ہوئے۔
1996ء سے 1997ءکے دوران میں صدر فاروق لغاری کی عبوری حکومت میں پیٹرولیئم اور قدرتی وسائل کے وزیر رہے
1998ءمیں فاروق لغاری کی سربراہی میں ملت پارٹی کے سیکرٹری جنرل بنے اورسینئیر وائس پریذیڈنٹ بھی رہے۔ البتہ اس پارٹی کے پاکستان مسلم لیگ ( ملک قاسم گروپ ) سے الحاق پراس پارٹی کو خیر باد کہہ دیا۔ 1999ء سے 2000ء تک قومی امور پر پرویز مشرف کے مشیر کی حیثیت خدمات انجام دیں۔ نیز ان کی کابینہ میں انفارمیشن اینڈ میڈیا ڈویلپمنٹ کی وزارت کے وزیر رہے۔ 2004 کے بعد سے وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی سے بالا صرف آزاد سیاسی تجزیہ کار کی حیثیت سے رہے ہیں۔
تصانیف
[ترمیم]جاوید جبارکئی کتابوں کے مصنف ہیں[3]
اردو تصانیف
[ترمیم]- پاکستان انوکھی تشکیل، انوکھی تقدیر
انگریزی تصانیف
[ترمیم]- Pakistan – Unique Origins Unique Destiny
- Report and Recommendations of the Media Commission
- A Man in the Queue.۔۔ 1971
- Snapshots.۔۔ 1982
- Soap and Soul.۔۔ 1995
- Criss-Cross Times
- Beyond The Last Mountain ) This book in 2001 is as novel as the film was in 1976)
- Storms and Rainbows
- Bridges or Barriers?
- From Chaos to Catharsis.۔۔ ۔1996
- Mass Media Laws and Regulations in Pakistan.۔۔ 1998
- The Global City 1999
- 6 years, 46 Questions 1992
- Pakistan: Unique Origins, Unique Destiny? 2012
- Pathways
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Javed Jabbar - About the author"۔ 21 جولائی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2017
- ↑ Javed Jabbar, Renaissance man ‹ The Friday Times
- ↑ "Javed Jabbar - Previous Books"۔ 26 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2017
- 1945ء کی پیدائشیں
- اکیسویں صدی کے پاکستانی سیاست دان
- بقید حیات شخصیات
- پاکستانی انسانیت پسند
- پاکستانی سیاست دان
- پاکستانی صحافی
- پاکستانی فلم پروڈیوسر
- پاکستانی فلم ہدایت کار
- پاکستانی مرد صحافی
- پاکستانی مسلم شخصیات
- پاکستانی منظر نویس
- جبار خاندان
- حیدرآبادی نژاد پاکستانی شخصیات
- سینٹ پیٹرکس کالج کراچی کے فضلا
- کراچی کی شخصیات
- کراچی کے مصنفین
- مجلس ایوان بالا پاکستان کے ارکان
- مہاجر شخصیات
- وزیر اطلاعات و نشریات پاکستان
- وزیرپیٹرولیئم اور قدرتی وسائل
- وزیرسائنس اور ٹیکنالوجی
- وفاقی وزرائے پاکستان
- کراچی کے سیاست دان