سوہدرہ
سوہدرہ | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 32°27′42″N 74°10′56″E / 32.461666666667°N 74.182222222222°E |
بلندی | 222 میٹر |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1164679 |
درستی - ترمیم |
سوہدرہ (انگریزی: Sodhra) پاکستان کا ایک تاریخی قصبہ ہے۔ جو ضلع گوجرانوالہ ، تحصیل وزیر آباد کی ایک یونین کونسل بھی ہے، سطح سمندر سے یہ 774 فٹ یعنی 236 میٹر بندی پر واقع ہے ،
تاریخ
[ترمیم]سوہدرہ جس کو کتب تواریخ میں سودرہ ،سودہرہ، سدرہ، جندرہ، ابراہیم آباد کے نام سے لکھا گیا ہے، تاریخ مخزن پنجاب میں لکھا ہے کہ اس قصبہ کی آبادی بہت پرانی ہے اصلی بانی اس کا ملک ایاز، غلام و محبوب سلطان محمود غزنوی کا تھا،جس نے پنجاب کی حکومت کے وقت دریاۓ چناب کے کنارے پر اس شہر کو آباد کرنا چاہا تھا، چونکہ اس کی تجویز یہ تھی کہ اس شہر میں ایک سو دروازے ہوں اور بہت بڑا شہر ہو ،اس سبب سے اس کا نام سودرہ مشہور ہو گیا، اس نے یہاں پہلے پختہ قلعہ کی بنا ڈالی اور فصیل و عالی شان حویلیاں تعمیر کیں، مگر ابھی تمام شہر آبادنہیں ہوا تھا کہ وہ لاہور کی آبادی میں مصروف ہو گیا، جو راجا آنند پال کے محاصرہ کے وقت اجڑ گیا تھا اور اس شہر کی آبادی کی طرف اس کی توجہ رہی، سلطنت مغلیہ میں اس کی آبادی بڑی عروج پر تھی،،محمود غزنوی کے والد امیر سبکتگین(977–997) کے عہد حکومت کے حوالے سے تاریخ فرشتہ میں لکھا ہے اسی زمانے میں سبکتگین نے ہندوؤں کا وہ بت خانہ جو سودرہ کے کنارے پر واقع تھا مسمار کیا، تاریخ سیالکوٹ میں درج ہے کہ محمود غزنوی (998-1030) انند پال کا تعاقب کرتے ہوئے سوہدرہ کے نزدیک چناب کے کنارے پہنچا تو انند پال جموں کے جنگلوں میں چھپ گیا جو سوہدرہ سے شروع ہوتے تھے سوہدرہ اس وقت پرگنہ سیالکوٹ میں شامل تھا، اس کی آبادی ایک لاکھ سے اوپر تھی،محمود سوہدرہ کے کنارے پر خیمہ زن ہو گیا طویل جنگوں کے بعد آرام کے لیے یہیں تادیر قیام کیا، اکبر بادشاہ (1556-1605) کے عہد کے حوالے سے آئین اکبری میں لکھا ہے کہ سودہرہ دریائے چناب کے کنارے پر آباد ہے جہاں ایک بلند اور پختہ مینار بھی ہے، مزید لکھا ہے کہ اس کی پیداوار 121421 بیگے اور بسوئے ہے اس کی فوج کے 100 سوار ہیں جبکہ 1000 فوجیوں پر مشتمل اس کے پیادے ہیں،جبکہ اس میں چیمہ قوم کے افراد ہیں؛ ماثر الامرا اور تاریخ ہندوستان میں درج ہے کہ جہانگیر کے بیٹے خسرو نے جب بغاوت کی تو وہ سوہدرہ سے گرفتار ہوا تھا، خلاصتہ التاریخ میں ہے کہ شاہجہان کے دور میں امیر مردان خان نے اپنے بیٹے کے نام پر ابراہیم آباد موضع آ باد کیا جو سودہرہ سے متصل تھا، وہاں ایک خوش منظر باغ کی بنیاد رکھی جو شالا مار کا جواب ہے اوردلچسپ عمارتیں تعمیر کیں، دریائے توی سے ایک نہر بھی لایا .کل 6 لاکھ روپے خرچ ہوئے سوہدرہ میں احمد شاہ ابدالی اور میر منوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، احمد شاہ کی زمزمہ توپ سوہدرہ کے نزدیک چناب میں ڈوب گئی تھی،جو بعد میں ہری سنگھ بھنگی کے نام پر بھنگیاں والی توپ کہلائی۔، ابھی تک لاہور کے عجائب گھر کے سامنے موجود ہے سکھ عہد میں بھی سوہدرہ کو اہمیت حاصل رہی قلعہ سوہدرہ میں مہان سنگھ اوررنجیت سنگھ براجمان رہے اوریہاں کئی جنگیں لڑیں ،جب رنجیت سنگھ سوہدرہ پرگنہ پر قابض تھا تو اس کی تقسیم یوں کی کہ ،، سوہدرہ کے کل گاؤں 48، تھے، سکھ سلطنت سے پہلے صاحب سنگھ بھنگی کے پاس تھا،،
رنجیت سنگھ نے فتح کر کے دیوان دھنپت رائے کو دے دیا اور اس کا انتظام کاردار کے سپرد تھا بعہد انگریز 1886 میں سوہدرہ میونسپلٹی ختم کر دی گئی،اور تحصیلدار کے زیر انتظام آ گیا، 1883 میں ذیلداری نظام رائج ہوا، تذکرہ رووسائے پنجاب کتاب میں سوہدرہ کے رٰیس لالہ گنڈا مل اور اس کے خاندان کا تفصیلی ذکر آتا ہے
شخصیات
[ترمیم]- عمر سرفراز چیمہ (سابقہ گورنر پنجاب)
- بھائی کنہیا جی [1648-1718/ سماجی کارکن]
- نواب ابراہیم خان[شاہجہان کا منصب دار+ مصنف]
- انند رام مخلص [ فاسی ادیب/پ 1699-م1743]
- احمد یار مرالوی [ پنجابی شاعر/پ1768]
- خالد اختر افغانی [کارکن تحریک پاکستان]
- عنایت اللہ نسیم سوہدروی [کارکن تحریک پاکستان]
- برگیڈیئر (ر) بابر علاؤ الدین (سماجی کارکن/ سیاسی رہنما/ ستارہ جرات، ملٹری )
- عبد الرشید عراقی [ مصنف و سوانح نگار]
- غلام مصطفی سوہدروی[ مصنف+ معلم]
- عبد العزیز فاروق[ مورخ]
- وقار ملک [ صحافی]
- حکیم شہباز حسین اعوان کمالی سوہدروی [ طبیب]
- حکیم راحت نسیم سوہدروی [طبیب]
- ڈاکٹر محمد عبد اللہ[مصنف و محقق زراعت]
- حکیم ولی الرحمان ناصر [طبیب و ادیب]
- احمد جمیل بٹ[ٹی وی فنکار]
- علی رضا قادری [ ریاضی دان/ معلم]
- نجیب االہ ملک[صحافی]
- مولانا عبد المجید سوہدروی [عالم دین/ طبیب]
- سید بشیر احمد خورشید سہروردی[عالم/ عامل، کارکن تحریک پاکستان]
- سید لخت حسنین [ بانی مسلم ہینڈز انٹرنیشنل ]
- توصیف الرحمن چوہدری (چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ)
- مولانا منظور حسین شاہ[ شیعہ ذاکر]
- صوفی عبد المجید حمید[والد خالد مجید مہر]
- شیراز ساگر ۔..اردو شاعر
- مولانا ادریس فاروقی
- ملک شاکر (صحافی اینکر پرسن ، بانی ایم ایس نیوز)
- کامران اعظم سوہدروی (ادیب و شاعر و تاریخ دان)
- طارق محمود (کرکٹ کھلاڑی)
- انجینئر ظفر اقبال ملک
آبادی
[ترمیم]سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سوہدرہ قصبہ کی آبادی
- 10135 = 1981ء
- 13948 = 1998ء
- 17296 = 2017ء
محلے
[ترمیم]- محلہ ملکاں (ککے زئیاں)
- محلہ اعواناں
- محلہ قاضیاں
- محلہ چوہدریاں
- محلہ معماراں
- محلہ آرائیاں
- محلہ کوچہ بندی
- محلہ سیداں
- محلہ نتھو پورہ
- محلہ شاہ لٹھا
- تلواڑہ
- نئی بستی
- نعیم کالونی
- غازی کالونی
- کرسچن کالونی
تعلیمی ادارے
[ترمیم]- گورنمنٹ گرلز کالج
- گورنمنٹ ہائی اسکول (سوہدرہ موڑ)
- گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول
- گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول
- الائیڈ اسکول
- سپرٹ اسکول
- فالکن ہاؤس پبلک اسکول
- مسلم ہینڈز اسکول و کالج
طبی مراکز
[ترمیم]- سول ہسپتال
- بٹ کلینک (ڈاکٹر طارق بٹ)
- ڈاکٹر یوسف کلینک
- پاک بلڈ ویلفیئر ہسپتال
- ڈاکٹر افتخار کلینک
تجارتی مراکز
[ترمیم]- مین بازار
- انار کلی بازار
- چاند مارکیٹ
- ملک عاشق مارکیٹ
- خان صاحب مارکیٹ
- Al-Rafique Market
- Rabbani Market
محل وقوع
[ترمیم]سطح سمندر سے یہ قصبہ 222 میٹر یعنی 731 فٹ بلند ہے، وزیر آباد سیالکوٹ ریلوے سیکشن پر سوہدرہ کوپرہ ریلوے اسٹیشن بھی ہے، جب کہ عام طور پر امدو رفت بذریعہ شاہراہِ ہے، کیونکہ ریلوے اسٹیشن کافی فاصلے پر ہے،
سوہدرہ کا دیگر شہروں سے بذریعہ روڈ فاصلہ
- وزیر آباد سے شمال مشرق میں سیالکوٹ روڈ پر 9 کلومیٹر
- سیالکوٹ سے مغرب جنوب میں وزیر آباد روڈ پر 35 کلومیٹر
- گوجرانوالا سے براستہ جی ٹی روڈ شمال مغرب میں 40 کلومیٹر
- لاہور سے براستہ سیالکوٹ موٹر وے شمال میں 145 کلومیٹر ، براستہ جی ٹی روڈ 110 کلومیٹر
- گجرات سے جنوب مشرق میں 30 کلومیٹر کی دوری پر آباد ہے،
کتابیات
[ترمیم]- 1=تاریخ سوہدرہ 2008ء کامران اعظم سوہدروی
- 2=سوہدرہ اینڈ آرکیالوجی عپدالعزیز فاروق 1997ء
- 3سوہدرہ ایک تاریخی بستی،،عبد اللہ چغتائی،1964ء
- 4=سوہدرہ میرے اندر ایک سمندر، محمود احمد کاشمیری،1983ء
- 5=تاریخی قصبہ سوہدرہ ، غلام مصطفی سوہدروی، 2009ء
- 6=سوہدرہ تاریخ کے آئینے میں، عبد العزیز فاروق+حکیم راحت نسیم سوہدروی 2010ء
- سوہدرہ گزٹ= 20 شمارے[1985ء ما بعد] عبد العزیز فاروق+حکیم راحت نسیم سوہدروی
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "صفحہ سوہدرہ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2024ء
- ↑ تحریر و تحقیق کامران اعظم سوہدروی
|
|