چاک
چاک جس سے کمھار برتن بناتا ہے، آج عالم لوگوں کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ لیکن یہ انسانی ارتقا کی اہم منزل تھی۔ جسے انسان نے ایجاد کرکے صنعت و حرت اور ٹیکنالونی کی طرف قدم بڑھا کر ترکی دنیا میں اپنا قدیم رکھا تھا۔ چاک کی ایجاد سے پہلے انسان جنگلی تھا۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی جنگل میں رہنے والے جو چاک سے واقف نہیں ہیں وہ اب تک تمذن کی ابتدائی منزلوں میں ہیں۔
انسان ابتدا میں جنگلی پھل وغیرہ کھاتا تھا۔ اسے اگر کوئی مرا ہو جانور مل جاتا تو اس کے گوشت سے پیٹ بھر لیتا تھا۔ اس کے بعد انسان نے پتھروں کے اوزار بنائے اور ان سے جانوروں کا شکار کرنے لگا۔ یہ پتھروں کے اوزار بظاہر معمولی چیز ہے لیکن انسان کے لیے بہت اہم قدم تھا۔ ان اوزاروں کی بدولت انسان نے انسان کی زندگیوں میں اہم تبدیلی آگئی اور وہ جنگلی جانوروں کا شکار بہتر سے کرنے لگا۔ بلکہ اس نے صنعت و حرفت کی بنیاد رکھ دی۔
دوسری تبدیلی اس کی زندگی میں اس وقت آئی جب اس نے آگ کا استعمال سیکھا۔ آگ سے وہ اپنے شکار کیے ہوئے گوشت اور بعض دوسری غذاؤں کو بھونے لگا۔ یہ غذا اسے زیادہ مزے دار لگیں۔ مگر انسان اپنی غذاؤں کو جمع یا دوسرے وقت کے لیے رکھ نہیں سکتا تھا اور نہ ان کو پکا سکتا تھا۔ کیوں کہ اس کے پاس کوئی برتن نہیں تھا اور نہ بعض پالتوں جانوروں کا دودھ نکال نہیں سکتا تھا۔ اگرچہ اس نے پتھروں کے بعض برتن بنالیے مگر وہ مختصر اور بے ڈول تھے اور اس میں کوئی چیز ذخیرہ یا پکائی نہیں جا سکتی تھی۔ پھر اس نے دیکھا کہ کچی مٹی گلی ہونے کے بعد اس سے چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔ گو گیلی مٹی کے برتن اس نے بنالیے اس سے بھی اس کی زندگی میں انقلاب آگیا۔ کہ وہ خشک چیزیں ان پرتنوں میں جمع کرلیتا تھا۔ مگر ان برتنوں میں یہ خرابی تھی کہ وہ بہت نازک ہوتے تھے اور اس میں کوئی محلول وغیرہ نہیں رکھ سکتا تھا۔ پھر اس نے مشاہدہ کیا کہ جہاں آگ جلائی جاتی ہے وہاں کی مٹی سخت ہوجاتی ہے اور آسانی سے نہیں ٹوٹتی ہے۔ اس لیے اس نے اپنے بنائے ہوئے برتنوں کو آگ میں پکانا شروع کیا۔ اس سے اس کے برتنوں میں مظبوطی آگئی۔ اس نے ان برتنوں میں بہت سی چیزیں جمع اور پکانا شروع کیں۔ ان کے ٹکرے آج بھی بہت سے جگہوں سے ملے ہیں۔
انسان نے اگرچہ برتن بنالیے اور ان کو پکا کر مظبوط بھی آگئی۔ مگر قباحت یہ تھی کہ اس کے برتن بے ڈول تھے اور زیادہ بڑے برتن نہیں بنائے جا سکتے تھے۔ پھر جلد ہی انسان نے اس کا حل نکال لیا۔ وہ گھاس کی چٹائیاں بنانے لگا تھا اور اس میں اتنی ترقی کی کہ ان چٹایوں کی ٹوکریوں بنانے لگا۔ ان ٹوکریوں میں مختلف چیزوں کا ذخیرہ کرتا تھا۔ مگر اسے بڑے برتنوں کی شدید ضرورت تھی۔ پھر اس سے خیال سو جا اور اس نے ٹوکری بنائی اور اس پر مٹی تھوپ دی اور اس کے بعد اس نے اس کو آگ پر پکایا۔ جس سے ٹوکری تو جل گئی مگر مظبوط برتن تیار ہو گیا۔ اس برتن سے اسے بہت سہولت ہو گئی۔ ایسے بہت سے برتن جو ٹوکری والے برتن کہلاتے ہیں پاکستان میں بھی بہت سی جگہوں پر ملے ہیں۔ مگر یہ برتن بے ڈول ہوتے تھے اور ٹوکری کی شکل کے مطابق بنتے تھے۔ پھر اس نے ان ٹوکری کے برتن میں نذاکت اور پیدا کرنی چاہی۔ اس کے لیے اس نے اس برتن کو سڈول کے کے لیے اس کے گرد ہاتھ کے ذریعہ برابر کرنا چاہا تو برتن کے ہر طرف برابر کرنے میں اسے دقت ہوئی۔ اس لیے اس اس پرتن کو ایک لکڑی کے ٹکڑے پر رکھا۔ جس کو اس نے گھما گھما کر برتن کو برابر کرتا تھا۔ اس طرح اس کے برتن پہلے سے زیادہ خوبصورت ہو گئے۔ مگر اس کے برتنوں میں نذاکت نہیں تھی۔ وہ اپنے برتنوں میں مزید خوصورتی اور نذاکت پیدا کرنا چاہتا تھا۔ اس کے لیے اس نے لکڑی کے ٹکڑے کے نیچے اور اور گول لکڑی کا ٹکڑا رکھا اور اس پہ اس نے مٹی کو رکھ کر گھما گھما کر برتن بنانے شروع کیے۔ وہ حیران رہ گیا کہ اس کے برتنوں میں زیادہ خوبصورتی اور نذاکت آگئی ہے۔ مگر اس میں قباحت یہ تھی کہ اسے برتن بنانے کے لیے دو آدمیوں کی ضرور ہوتی تھی۔ ایک اس چاک کو گھماتا اور دوسرا برتن بناتا تھا۔ لیکن برتن بنانے والے کے سامنے کئی مسلے تھے۔ چاک زمین پر رکھا ہوتا تھا اور اسے اس کے سامنے بیٹھ کر برتن بنانے ہوتے تھے۔ اس نے سوچ بچار بعد ایک گول گڑھا کھودا اور اس میں اپنے چاک کو رکھا اور چاک کو اپنے پیروں سے گھما لگا۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس کا چاک ایک ردھم میں گھوم رہا ہے۔ اس نے چاک پر گیلی مٹی رکھی اور چاک کو پیروں سے گھمانے کر برتن بنانے لگا۔ وہ یہ دیکھ کر مزید حیران رہ گیا کہ اس سے برتن اب آسانی سے بن رہے ہیں اور اس کے بنائے ہوئے برتنوں میں زیادہ نذاکت اور خوبصورتی کے ساتھ تیزی سے بن رہے۔
چاک کی ایجاد انسان کی اہم ایجاد تھی اور اس کی بدولت انسان ہوش سمھالنے کے لاکھوں سال کے بعد اس قابل ہوا تھا کہ وہ صنعت اور ثقافت میں قدم رکھا اور چاک کی بدولت وہ برتنوں میں مختلف جدتیں کرکے ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے قابل ہو گیا۔ کر برتن بنانے لگا۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ قدیم پاکستان از یحییٰ امجد